Breaking

Sunday, 6 April 2025

غرور و تکبر کے باعث لوگوں سے سلام نہ کرنے والوں کے بارے قرآن و سنت میں احکامات

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 

اسلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔!

 ایک معاشرتی مسئلہ دیکھنے میں آیا ھے کہ کچھ لوگ اس قدر مغرور اور کینہ سے بھرے ھوتے ھیں استغفرُللہ کہ وہ اس غرور و تکبر کے باعث اپنے مسلمان بھائیوں سے سلام دعا بھی کرنا گوارا نہیں کرتے، اور اپنے ھی جیسے انسانوں کو خود سے حقیر جانتے ھیں۔  تو آئیے جانتے ھیں کہ قرآن و حدیث میں اس بارے کیا احکامات ھیں۔ ؟

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ نے نہایت اہم اور افسوسناک معاشرتی مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے، جو ہمارے معاشرے کی روحانی اور اخلاقی پستی کی علامت ہے۔ غرور، تکبر، اور کینہ جیسے امراضِ باطنی نہ صرف فرد کی روحانیت کو کھوکھلا کرتے ہیں بلکہ معاشرتی رشتوں کو بھی زہر آلود بنا دیتے ہیں۔ آئیے قرآن و سنت کی روشنی میں ان منفی صفات کی مذمت اور ان کے متبادل حسنِ اخلاق کی تلقین پر مبنی ایک جامع مضمون پیش کرتے ہیں:


---

 *عنوان: غرور، کینہ، اور قطعِ سلام – ایک اخلاقی المیہ* 

 *قرآن کی روشنی میں* :

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں غرور اور تکبر کی شدید مذمت فرمائی ہے:

1.

> "إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ"
”بے شک اللہ کسی تکبر کرنے والے فخر جتانے والے کو پسند نہیں فرماتا“
(سورۃ لقمان: 18)



2.

> "وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا"
”زمین میں اکڑ کر مت چل، بے شک تو نہ زمین کو چیر سکتا ہے اور نہ پہاڑوں کی بلندی کو پا سکتا ہے“
(سورۃ الإسراء: 37)



یہ آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ تکبر اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے، اور انسان کو اس کی اصل اوقات یاد دلاتی ہیں۔

احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت وضاحت سے غرور، کینہ اور قطعِ سلام (یعنی بھائی چارہ توڑنے) سے منع فرمایا ہے۔

1. تکبر کی تعریف اور وعید:

> "لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر."
"جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔"
(صحیح مسلم: 91)



2. سلام نہ کرنا اور قطع تعلقی کی مذمت:

> "لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث، يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذي يبدأ بالسلام."
”کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے، جب دونوں ملیں تو ایک اِدھر رخ کرے اور دوسرا اُدھر، اور بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے“
(صحیح بخاری: 6077)



3. دل میں کینہ رکھنے سے نجات:

> ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی قرار دیا۔ صحابہ کرام نے اس کی وجہ پوچھی، تو معلوم ہوا کہ وہ روزانہ سونے سے پہلے اپنے دل سے تمام لوگوں کے لیے کینہ نکال دیتا ہے۔
(مسند احمد)



اسلامی معاشرے میں حسنِ اخلاق کی ضرورت:

اسلام ایک ایسا دین ہے جو محبت، بھائی چارے، عفو و درگزر، اور نرمی کا علمبردار ہے۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ایک دوسرے کو حقیر نہ سمجھیں، بلکہ سلام میں پہل کریں، معاف کرنا سیکھیں، اور دل کو بغض و کینہ سے پاک رکھیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

> "أفشوا السلام بينكم."
"آپس میں سلام کو عام کرو۔"
(صحیح مسلم: 54)



نتیجہ:

غرور و تکبر شیطان کی خصلت ہے، جبکہ انکساری اور محبت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے دلوں کو کینہ، حسد، اور بغض سے پاک کریں، ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے ملیں، سلام عام کریں، اور عاجزی اختیار کریں تاکہ ہمارا معاشرہ ایک خوبصورت، پُرامن اور مثالی اسلامی معاشرہ بن سکے۔


---

لہذا ھمیں چاھئے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں انسانیت کا احترام کریں اور ایک اچھے مسلمان کی طرح سلام کو عام کریں اور مل جل کر ایک بہترین اور اچھے معاشرے کی تشکیل کریں۔ شکریہ۔ 
اللّہ پاک ھمیں عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔ آمین یارب العالمین

No comments:

Post a Comment

Adbox