موت کے وقت جسم سے روح کے اخراج کا ثبوت: سائنس کو شاید جواب مل گیا
موت کا لمحہ ہمیشہ ایک پیچیدہ اور پراسرار موضوع رہا ہے، جس پر مختلف مذاہب، فلسفے اور سائنسی نظریات اپنی اپنی روشنی ڈالتے ہیں۔ حالیہ سائنسی تحقیق نے اس سوال کو مزید الجھا دیا ہے: کیا موت کے وقت جسم سے روح کا اخراج ممکن ہے؟
موت کے لمحے میں دماغی سرگرمیاں
ڈاکٹر اسٹورٹ ہیمرؤف، جو ایک ماہر اینستھیزیولوجسٹ اور نفسیات دان ہیں، نے حالیہ تحقیق میں بتایا کہ کلینیکلی مردہ مریض کے دماغ میں ایک عجیب و غریب توانائی کا اخراج دیکھا گیا۔ یہ اخراج اس وقت ریکارڈ کیا گیا جب مریض کا بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن مکمل طور پر رک چکی تھی۔ یہ توانائی ’گاما سنکرونی‘ کی صورت میں ظاہر ہوئی، جو شعور، آگاہی اور ادراک سے منسلک ہوتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سرگرمی موت کے بعد تقریباً 30 سے 90 سیکنڈ تک جاری رہی۔
روح کے اخراج کا امکان؟
ڈاکٹر ہیمرؤف کے مطابق، یہ غیر معمولی دماغی سرگرمی ممکنہ طور پر ’موت کے تجربے‘ کی علامت ہو سکتی ہے، یا شاید یہ روح کے جسم سے نکلنے کا اشارہ ہو۔ ان کے مطابق، شعور ایک کم توانائی والے عمل کی صورت میں دماغ کی گہری سطح پر پایا جا سکتا ہے، اور یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ دماغ کی دیگر سرگرمیاں رکنے کے باوجود شعور کچھ دیر تک برقرار رہتا ہے۔
کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ ’دماغ کی آخری سانس‘ ہو سکتی ہے، جب نیورونز (اعصابی خلیے) موت کے بعد بھی عارضی طور پر فعال رہتے ہیں، اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ سب محض ایک سراب ہو۔
شعور اور کوانٹم میکانیات کا تعلق
ڈاکٹر ہیمرؤف نے شعور کے بارے میں ایک کوانٹم میکانیاتی تھیوری بھی پیش کی، جس کے مطابق دماغ کے افعال روایتی نیورل راستوں کی بجائے کوانٹم میکانیاتی عمل پر منحصر ہو سکتے ہیں۔ یہ نظریہ یہ تجویز کرتا ہے کہ شعور دراصل نیورونز میں کوانٹم وائبریشن کا مجموعہ ہو سکتا ہے، جو موت کے وقت دماغ میں توانائی کی اچانک اضافے کو سمجھا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ڈاکٹر ہیمرؤف نے ڈاکٹر رابن لیسٹر کارہارٹ ہیرس کے ایک مطالعے کا حوالہ بھی دیا، جس میں رضاکاروں کو ’’psilocybin‘‘ جیسا سایکو ایکٹو مرکب دیا گیا تھا، اور ان کے دماغ کی سرگرمی ایم آر آئی اور ای ای جی کے ذریعے مانیٹر کی گئی۔ دلچسپ طور پر، رضاکاروں نے خیالی تجربات محسوس کیے، لیکن ان کے دماغ کی سرگرمی بالکل خاموش اور تاریک تھی۔ اس مشاہدے نے اس نظریے کو مزید تقویت دی کہ شعور روایتی دماغی سرگرمیوں سے ہٹ کر ایک گہری کوانٹم سطح پر واقع ہو سکتا ہے۔
خلاصہ
اگرچہ سائنس ابھی تک اس سوال کا حتمی جواب دینے میں کامیاب نہیں ہوئی کہ کیا موت کے وقت روح جسم سے نکلتی ہے، لیکن حالیہ تحقیقات نے اس موضوع پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ دماغی سرگرمیاں اور شعور کے کم توانائی والے عمل کے بارے میں یہ نظریات ہمیں اس پراسرار سوال کے قریب لے جا سکتے ہیں۔ موت اور روح کے اخراج کا یہ سوال نہ صرف سائنس بلکہ روحانیت کے میدان میں بھی ایک اہم موضوع بن چکا ہے، اور مستقبل میں مزید تحقیق اس موضوع پر اہم انکشافات کر سکتی ہے۔
Source. Newshook.pk
Internet research.
Artificial intelligence
No comments:
Post a Comment