Breaking

Saturday, 10 August 2024

پاکستانی ارشد ندیم نے اولمپکس ورلڈ کپ میں کیسے گولڈ میڈل حاصل کیا ؟

ارشد ندیم جو کہ ایک پاکستانی ایتھلیٹ اورجو کہ 27 برس کے جوان ہیں  جیولن تھرور ھیں انہوں نے ابھی پیرس میں 2024 سمر اولمپک چیمپئن  شپ مردوں کی ھوئی ھے اس میں ایک نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ھے۔ انہوں نے 92.97 میٹرز  تک جیولن تھرو پھینک کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ھے۔ ارشد ندیم  میاں چنوں کے ایک گاؤں سے ھیں۔ جنہوں نے حال ہی میں پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل 🏅 جیت کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا ھے۔ 


 ان کی زندگی میں بہت بڑی موٹیویشن ھے۔ ان لوگوں کے کئے جو ھمیشہ وسائل نہ ھونے اور حالات کا رونا روتے رھتے ھیں۔ مشکل ترین حالات کے باوجو اس پاکستانی ایتھلیٹ نے ھمت نہ ھاری اور بالآخر وہ پوری دنیا میں نہ صرف اپنا بلکہ پاکستان کا نام روشن کرنے میں کامیاب ھو گئے۔

  پاکستان میں ایتھلیٹس کے کھلاڑیوں کو در پیش بہت سی مشکلات کے باوجود اس جوان نے ھمت نہ ھاری اور پاکستان کا نام روشن کرنے کی ٹھان لی۔ 


پیرس میں منعقدہ اولمپکس گیمز  میں ریکارڈ والی کارکردگی سے پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل جتوانے والے ارشد ندیم پاکستانیوں کی امیدوں پر پورا اترے۔ 


ان کے والد محمد اشرف ایک مزدور تھے اور پوری فیملی کے واحد کفیل تھے اس لیے ان کی معاشی حالت زیادہ مضبوط نہیں تھی۔

اس لیے جب اُنہوں نے ایتھلیٹ بننے کا فیصلہ کیا تو ان کے پاس ٹریننگ کے اخراجات پورے کرنے اور بیرون ممالک میں ہونے والے مقابلوں میں حصّہ لینے کے لیے سفر کرنے کے پیسے نہیں تھے۔

اس حوالے سے ارشد ندیم کے والد محمد اشرف نے انکشاف کیا کہ ارشد ندیم کو ابتدائی دنوں میں ٹریننگ اور بیرون ملک سفر کرنے کے لیے گاؤں والوں اور رشتہ داروں نے پیسے دیے۔

یاد رہے کہ رواں سال جب ارشد ندیم نے ٹریننگ کے لیے نئی جیولین خریدنے کے لیے مدد کی اپیل کی تھی تو نیرج چوپڑا نے بھی ان کے لیے سوشل میڈیا پر اپنی آواز اُٹھائی تھی۔


ارشد ندیم کو صحت کے حوالے سے بھی کچھ مسائل کا سامنا رہا ہے اور گزشتہ سال اُنہیں اپنے گھٹنے کی سرجری بھی کروانی پڑی۔

تاہم، صحت اور دیگر ممالک کے ایتھلیٹس جیسی اعلیٰ ترین سہولتوں اور سازوسامان کی عدم دستیابی کے باوجود بھی وہ قوم کی کرکٹ سے ایتھلیٹکس کی طرف کچھ توجہ مرکوز کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں

 کا جیولین تھروکی المپکس پر فتح

پاکستان کے لیے جیولین تھرو ایونٹ میں کامیاب کارکردگی کے ساتھ ارشد ندیم  نے ہمیں فخر اور خوشی سے بھر دیا ہے۔ اس جوان کھلاڑی نے اپنی مستحق کامیابی کے ساتھ پاکستان کا نام بلند کیا ہے اور پوری قوم کو ایک نئی امید اور جوش و جذبے سے بھر دیا ہے۔

ارشد ندیم نے جیولین تھرو ایونٹ میں گولڈ کا تمغہ جیت کر پاکستان کے لیے ایک اور اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنی اس کامیابی سے پاکستان کو جیتنے کا موقع دیا ہے اور ہم سب کو فخر محسوس کرایا ہے۔ اس کامیابی نے پاکستانی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں اور طاقت کو دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے۔ انہوں نے ثابت کردیا ھے کہ پاکستانی بہت ھی ٹیلنٹڈ اور محنتی قوم ھے۔ جو دنیا میں جیتنے کا جذبہ اور صلاحیت رکھتی ھے۔ 
ارشد ندیم کی اس کامیابی پر پوری قوم مسرور اور خوش ہے۔ انہوں نے اپنے جذبے، محنت اور لگن کے ساتھ یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی اس کامیابی سے پاکستانی کھلاڑیوں کو نئی توانائی اور حوصلہ ملا ہے۔ ہم سب ارشد ندیم نادیم کی اس کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں اور آنے والے مستقبل میں اور بہتر کارکردگی کی توقع کرتے ہیں۔ اور پوری قوم ان کو ان کو مبارکباد پیش کرتی ھے۔ 

لکھاری۔ محمد عثمان رانا۔ 

No comments:

Post a Comment

Adbox