2024 میں فراڈیوں نے فراڈ کا ایک نیا طریقہ ایجاد کر لیا ھے۔ اس میں بہت پڑھے لکھے لوگ بھی پھنس سکتے ھیں۔
فراڈ کا طریقہ واردات۔
یہ ایک پیغام ہے جو پاکستان میں بہت سے لوگوں کو اپنے موبائل فون پر موصول ہو رہا ہے۔اس پیغام میں صارفین کو بتایا جا رہا ہے کہ ان کا آن لائن آرڈر غلط معلومات کی وجہ سے نہیں پہنچایا جا سکا ہے، لہذا انہیں دوبارہ ڈیلیوری کے لیے فراہم کردہ لنک پر کلک کرکے اپنا صحیح پتہ درج کرنے کی ضرورت ہے۔اور جیسے ھی آپ اس لنک پر کلک کرتے ھیں تو پاکستان پوسٹ کی ایک ویب سائٹ کھل جاتی ھے جہاں آپ کو 89 روپے کی پیمنٹ کرنے کیلئے آپ کے بینک کارڈ کی تفصیلات بھرنے کو کہا جاتا ھے ۔ اور جیسے ھی آپ یہ تمام معلومات فراھم کر دیتے ھیں تو آپ کا بینک اکاونٹ خالی بھی ھو سکتا ھے۔
چونکہ یہ پیغام انگریزی میں لکھا ہوا ہے، لہذا ممکن ہے کہ یہ پیغام کچھ صارفین کو مشکوک نہ لگے، کیونکہ اکثر گھروں میں کوئی نہ کوئی فرد آن لائن کچھ منگوا رہا ہوتا ہے اور آرڈر کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔
تاہم، یہ حقیقت میں آن لائن دھوکہ دہی کا ایک نیا طریقہ ہے، جہاں پیغام میں موجود لنک پر کلک کرنے کے بعد نہ صرف درست پتہ بلکہ بینک کارڈ کی تفصیلات بھی طلب کی جاتی ہیں۔
’کوئی بھی چیز جو آپ کے نزدیک اہم یا قدرے قیمتی ہے، وہ بغیر پیسے دئیے آپ کو کیسے مل سکتی ہے؟‘
انہوں نے مزید بتایا کہ دھوکہ باز صارفین کے تجسس اور ان کی بے بسی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
فراڈ کا ایک اور طریقہ
انہوں نے ایک فراڈ کی مثال دی جس میں دھوکہ بازوں نے لوگوں کو پیغامات بھیجے تھے جن میں انہیں بغیر انٹرویو کے نوکری کی پیشکش کی گئی تھی۔
’اس پیغام میں ایک لنک شامل تھا جس پر کلک کرکے صارف سے ذاتی معلومات کے علاوہ کچھ رقم بھی طلب کی جاتی تھی۔ صارف کو بتایا جاتا تھا کہ اس رقم کی ادائیگی کے بعد ان کی نوکری یقینی ہوگی۔ اس طرح کی اسکیم کا بہت سے لوگ شکار ہوئے۔‘
**فشنگ اسکیم کو پہچاننے کی علامات کیا ہیں؟**
سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کے مطابق صارفین کو سب سے پہلے یہ یقینی بنانا چاہیے کہ آیا پیغام کسی اصل کمپنی کی طرف سے آیا ہے یا نہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عون عباس نے کہا، ’اگر آپ کو کسی نامعلوم نمبر سے پیغام موصول ہوتا ہے تو اسے نظرانداز کر دینا چاہیے۔ کمپنیاں ہمیشہ اپنے آفیشل نمبر کے ذریعے ہی آپ سے رابطہ کرتی ہیں، نہ کہ کسی ذاتی نمبر سے۔‘
’اگر آپ کے جاننے والوں میں سے کوئی آپ کو ایسا پیغام بھیجے تو ان سے اس پیغام اور لنک کی تصدیق کریں کہ آیا یہ وائرس تو نہیں ہے۔‘
’اگر کوئی شک ہو تو ایسے لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں۔‘
صارفین کو خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثر ایسے لنکس اصلی ویب سائٹ کے پتے کے برعکس بہت چھوٹے ہوتے ہیں یا عجیب طریقے سے لکھے جاتے ہیں۔
’ایسے لنکس میں وائرس ہو سکتا ہے یا ان پر کلک کرنے کے بعد صارف سے کہا جا سکتا ہے کہ فلاں چیز ڈاؤن لوڈ کریں۔‘
’اگر آپ سے کوئی بھی چیز ڈاؤن لوڈ یا انسٹال کرنے کو کہا جائے تو سمجھ لیں کہ کچھ گڑبڑ ہے۔‘
انہوں نے آن لائن ٹولز اور ویب سائٹس کا بھی حوالہ دیا ہے جہاں لوگ کسی لنک کو ڈال کر فشنگ اسکیم کا خدشہ چیک کر سکتے ہیں۔ تاہم، ایسی ویب سائٹس پر صرف ان لنکس کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں جنہیں کسی اور صارف نے رپورٹ کیا ہوتا ہے۔
اگر آپ فشنگ اسکیم کا شکار ہو جائیں تو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق فوراً اپنے بینک اور پولیس کو مطلع کریں۔ اگر دھوکہ باز کے پاس آپ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ہیں تو ممکن ہے آپ کا اکاؤنٹ عارضی طور پر بند کر دیا جائے۔ لہذا اس طریقے سے آپ ان نت نئے آن لائن فراڈز سے بچ سکتے ھیں۔
اس طرح کے مزید معلوماتی اور مفید ٹاپک پڑھتے رھنے کیلئے میرے اس بلاگ کو بک مارک کرلیں اور تازہ ، مفید اور دلچسپ معلومات کیلئے بلاگ وزٹ کرتے رھیں۔ شکریہ۔ مزید تجاویز کیلئے ای میل پر رابطہ کریں۔ شکریہ۔
No comments:
Post a Comment